بچوں کی جلد اور بالوں کو خصوصی توجہ اور دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ مجموعی صحت کے ساتھ ان کی جلد اور بال بھی ابتداء ہی سے صحت مند رہیں لیکن بیشتر مائیں اس بارے میں زیادہ معلومات نہیں رکھتیں۔ لہٰذا جہاں مختلف رسائل میں خواتین کی اسکن اور ہیئر کیئر کے بارے میں بے شمار مضامین لکھے جاتے ہیں اسی طرح بچوں کیلئے بھی اس بارے میں مضامین لکھے جانے چاہئیں تاکہ مائیں ان سے رہنمائی حاصل کرسکیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان سطور میں آج نو نہالوں کی نرم و نازک جلد اور بالوں کی حفاظت کیلئے کچھ مشورے پیش کئے جارہے ہیں۔ ہمارے ہاں عام طور پر ہوتا کچھ یوں ہے کہ جیسے ہی گھر میں کسی نو مولود کا اضافہ ہوتا ہے، خاندان اور محلے پڑوس کی تمام تر خواتین اس کے بارے میں اپنے اپنے مشوروںسے نوازنے کے لئے آ پہنچتی ہیں۔ اس طرح ماں مزید پریشان ہوجاتی ہے کہ کس کے مشورے پر عمل کیا جائے اور کس کے مشورے پر نہیں۔ سو آج کل یہ صورت حال ہے کہ اگر ماں کے پاس کوئی مدد گار موجود ہوا تو کچھ روز تک نوازئیدہ بچے کا مساج وغیرہ کرلیا جاتا ہے ورنہ نہیں جبکہ بچوں کو شیر خواری کی عمر کے بعد بھی مساج، اسکن کئیر اور ہیئر کیئر کی ضرورت ہوتی ہے۔ جلد ہمارے جسم کا حساس ترین حصہ ہے اور بچوں کی جلد مزید نرم و نازک ہوتی ہے اس لئے شروع ہی سے ان کی حفاظت کریں اور جلد کے ساتھ بالوں کی دیکھ بھال کو معمول کا حصہ بنالیں۔ اس طرح بچے جوں جوں بڑے ہوں گے انہیں خود بھی ان چیزوں کی اہمیت کا اندازہ ہونے لگے گا اور نوجوانی کی حفاظت کے عادی ہوچکے ہوں گے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ بچپن ہی سے ان باتوں پر توجہ دینے کے نتیجے میں جلد اور بال چونکہ صحت مند رہیں گے لہٰذا وہ مختلف مسائل کا شکار ہونے سے بچے رہیں گے۔ اس طرح کے بیشتر مسائل بچپن ہی میں اپنی جڑیں بنالیتے ہیں اور پھر نوجوانی کی عمر کو پہنچنے تک یہ مسائل پختہ ہوجاتے ہیں۔ مثال کے طور پر جلد کے مسامات کا بند ہوجانا وغیرہ۔ یہ سب ایسے مسائل ہیں جن سے ذرا سی توجہ کی بدولت ابتداء ہی میں ہی بچا جاسکتا ہے۔ جلد کی حفاظت: بچوں کی مالش اس وقت تک جاری رکھیں جب تک وہ کئی سال کے نہ ہوجائیں۔ اگر آپ مزید ہمت کریں تو بچوں کے سکول جانے کی عمر کے بعد بھی مساج کے معمول کو کم از کم اس وقت تک جاری رکھیں جب تک کہ وہ اسے برداشت کرسکیں۔ مساج کے دوران بچوں کو ان کی دلچسپی کے مطابق باتوں میں لگائیں تاکہ وہ اس سے جان چھڑانے کی کوشش نہ کریں۔ حقیقت یہ ہے کہ اس طرح ایک ساتھ وقت گزارنے کی صورت میں ماں اور بچے کے درمیان محبت اور قربت میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ جب بچے ذرا اور بڑے ہوجائیں تو انہیں لٹاکر مساج کرنے کے بجائے بیٹھا بھی سکتی ہیں۔ اس دوران آپ انہیں کوئی کھلونا پکڑا دیں یا کوئی اچھی سی کہانی سنادیں۔ یوں وہ مگن رہیں گے اور آپ اطمینان سے اپنا کام انجام دے سکیں گی۔ اس سے ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ مالش کے دوران آپ کو بچوں کے جسم کا جائزہ لیتے رہنے کا موقع ملے گا۔ لہٰذا ان کے جسم پر کوئی غیر معمولی ابھار، دانہ، پھنسی یا دھبہ دیکھیں تو فوراً ڈاکٹر کے پاس لے جائیں۔ ایک اور اہم بات کہ مساج کے وقت بچے کی پرائیویسی کا خاص طور سے خیال رکھیں۔ گھر کے تمام افراد یا مہمانوں کے سامنے اس کا مساج کرنا شروع نہ ہوجائیں۔ مساج کیلئے مارکیٹ میں بہت سے اچھے بے بی آئل دستیاب ہیں۔ ان میں سے کوئی ایسا آئل منتخب کرلیں جس سے بچہ الرجی محسوس نہ کرے۔ اس تیل میں زعفران کے کچھ ریشے ڈال کر رکھ دیں تاکہ اس کی خوبیوں میں مزید اضافہ ہوجائے۔ گرمیوں میں بچوں کو کسی ہلکے صابن سے دوبارہ نہلائیں۔ گرمیوں میں آنے والا پسینہ بچوں کی جلد کے مسامات بند کردیتا ہے لہٰذا انہیں باقاعدگی سے کسی اچھے صابن کے ساتھ نہلانا ضروری ہے۔ بغیر صابن نہلانے سے جلد کی خاطر خواہ صفائی ممکن نہیں اس طرح بچے گرمی دانوں کا شکار ہوسکتے ہیں۔ ان کے نہانے کا پانی گرم یا زیادہ ٹھنڈے کے بجائے معتدل رکھیں۔ ہفتے میں ایک بار نہلانے سے پہلے تازہ پھلوں اور سبزیوں کے گودے سے بچوں کا مساج کریں۔ اس مقصد کیلئے ٹماٹر، کھیرا، گاجر اور کیلا بہترین ہے۔
اس دوران بچوں کو پھلوں اور سبزیوں کے اس ملغوبے سے کھیلنے کی اجازت بھی دیں تاکہ وہ خوشی خوشی مساج کروائیں۔ گرمیوں میں بھی جلد کو ٹھنڈک پہنچانے کیلئے دہی کا استعمال بھی کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ دھوپ کے وقت جب بھی بچوں کو باہر لے جائیں تو انہیں کوئی اچھا ہیٹ اور سن گلاسزپہنائیں۔ بالوں کی حفاظت:بچوں کے بالوں میں وقتاً فوقتاً تیل کی مالش ضرور کریں۔ سر میں تیل لگانے کے دوران بھی بچوں کو کسی نہ کسی مشغلے میں الجھا کر رکھیں۔ سر کے مساج سے بچے سکون محسوس کرتے ہیں اور پھر اس کے عادی ہوجاتے ہیں۔ ہیئر آئل کی بہت سی اقسام مارکیٹ میں دستیاب ہیں تاہم آپ خوشبو والے تیل کے بجائے سادہ اور خالص تیل منتخب کریں۔ دن میں کم از کم دو بار بچوں کے بالوں میں کنگھا یا برش کریں تاکہ یہ سلجھے ہوئے اور چمکدار رہیں۔ بچوں کے بال اگر الجھے ہوئے ہوں تو انہیں کئی حصوں میں بانٹ لیں اور ایک ہاتھ سے تھام کر دوسرے ہاتھ سے آہستہ آہستہ سلجھائیں۔ اس طرح بال گم سے کم ٹوٹیں گے اور بچے کو درد بھی نہیں ہوگا۔ بچے جوں جوں بڑے ہوں ان کے بالوں کو نرم، چمکدار اور گھنا بنانے کیلئے ہیئر ماسک لگائیں۔ حسب ضرورت حنا، سیکا کائی اور آملہ پائوڈر لے کر تھوڑے سے تیل میں ملائیں اور دس منٹ کیلئے بالوں میں لگا رہنے دیں پھرسر دھلادیں۔ اگر آپ کے بچے کے بال بہت زیادہ خشک ہیں تو پہلے بالوں میں تیل لگائیں اور آدھے گھنٹے بعد دس منٹ کیلئے ماسک لگائیں لیکن جب تک ماسک لگا ہو بچے کو اپنی نگرانی میں رکھیں۔ دن کے وقت باہر لے جاتے وقت کیپ وغیرہ پہنائیں اور ایک سے ڈیڑھ ماہ کے بعد ان کے بال باقاعدگی سے ترشوائیں تاکہ یہ صحت مند رہیں اور خوش نما دکھائی دیں۔ بچوں کو بڑوں کی پروڈکٹس لگانے سے گریز کریں جیسے کہ آئل، کریم یا پرفیوم وغیرہ۔ ان چیزوں میں موجود کیمیکلز بچوں کی جلد اور بالوں کیلئے نقصان دہ ہوتے ہیں۔ ان کے بال خشک کرنے کیلئے ہیئر ڈرائر کا استعمال نہ کریں لیکن اگر سردی کے باعث یا کسی تقریب کیلئے ڈرائر لگانا ضروری ہو تو اسےلوسیٹنگ پر اور بالوں سے خاصا دور رکھیں۔ گیلے بالوں میں کنگھا نہ کریں کیونکہ اس طرح بال بہت زیادہ ٹوٹتے ہیں اور ان کی لچک ختم ہوجاتی ہے۔ چمکدار صاف شفاف جلد اور گھنے صحت مند بال شخصیت کو خوش نما اور پرکشش بنانے کا باعث ہوتے ہیں لہٰذا اس طرح بچے کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ مندرجہ بالا تمام تجاویز لڑکوں اور لڑکیوں کیلئے یکساں مفید ہیں تاہم اگر آپ کا بچہ غیر معمولی حساس جلد کا مالک ہے تو اپنے ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر کسی تجویز پر عمل نہ کریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں